EN हिंदी
جنم دن | شیح شیری
janam din

نظم

جنم دن

محمد علوی

;

سال میں اک بار آتا ہے
آتے ہی مجھ سے کہتا ہے

''کیسے ہو
اچھے تو ہو

لاؤ اس بات پہ کیک کھلاؤ
رات کے کھانے میں کیا ہے

اور کہو کیا چلتا ہے''
پھر ادھر ادھر کی باتیں کرتا رہتا ہے

پھر گھڑی دیکھ کے کہتا ہے
''اچھا تو میں جاتا ہوں

پیارے اب میں
ایک سال کے بعد آؤں گا

کیک بنا کے رکھنا
ساتھ میں مچھلی بھی کھاؤں گا''

اور چلا جاتا ہے!
اس سے مل کر

تھوڑی دیر مزا آتا ہے!
لیکن پھر میں سوچتا ہوں

خاص مزا تو تب آئے گا
جب وہ آ کر

مجھ کو ڈھونڈھتا رہ جائے گا!!