جمالیات کا نقاد جتنا حیراں ہے
وہ باب حسن میں بھی اتنا ہی پریشاں ہے
جمالیات میں کیا ہے جو خود نہیں فن میں
جمالیات کا محور نشاۃ دوراں ہے
جمالیات کو فرہنگ میں کرو نہ تلاش
جمالیات میں زلف سخن کی افشاں ہے
جمالیات کو اسلوب میں شمار کرو
جمالیات میں ہر فرد اک دبستاں ہے
جمالیات تغیر پذیر حسیت
جمالیات میں صحرا بھی اک گلستاں ہے
جمالیات ثقافت کا ہفت رنگ لباس
جو رنگ و نسل کی تفریق سے گریزاں ہے
جمالیات بدلتے ہیں ماہ و سال کے ساتھ
جمالیات میں تاریخ فکر انساں ہے
جمالیات ہیں تخلیق فن کا سر چشمہ
ادیب ادب کے لیے خود جمال ساماں ہے
جمالیات میں ہے حسن کار کا جادو
جمالیات کی تسخیر کار مرداں ہے
کوئی اصول نہیں حسن کے پرکھنے کا
کہیں خزاں ہے حسیں اور کہیں بہاراں ہے
جہاں میں جتنے ہیں فن کار اتنی طرح کے حسن
تو کیا بندھے ٹکے معیار نو کا امکاں ہے
بدلتا رہتا ہے معیار حسن حسن کے ساتھ
تو کس لیے کوئی نقاد فن پریشاں ہے
نظم
جمالیات
وامق جونپوری