EN हिंदी
جلتی سگریٹ | شیح شیری
jalti cigarette

نظم

جلتی سگریٹ

کمل اپادھیائے

;

جب کبھی تم
سگریٹ جلانے کی

کوشش کرتے تھے
میں پھونک مار کر

بجھا دیتی تھی
کتنی بار کہا تھا

تم سے
یے زندگی

صرف تمہاری نہیں ہے
میرا جو دل ہے

وو تمہارے سگریٹ کے دھوئیں
سے خراب ہو رہا ہے

عیش ٹرے میں بڑھتی راکھ
سے زندگی میری

سیاہ ہوئی جاتی ہے
بجھایا کرو انہیں

جلانے سے پہلے
ایک کش زندگی کا

بجھی ہوئی سگریٹ سے لگانا
میں نے سنجو کر رکھے ہے

کچھ پرانے ڈبے سگریٹ کے
جس پر ہم نے

زندگی کا پلان بنایا تھا
وو سگریٹ خراب ہو گئی ہے

لیکن پلان ابھی بھی
سنجیدہ لگتا ہے

اب نا جلانا سگریٹ
اب میں وہاں نہیں ہوں

جلتی سگریٹ بجھانے کو