EN हिंदी
جہنم سے پہلے جہنم | شیح شیری
jahannam se pahle jahannam

نظم

جہنم سے پہلے جہنم

سدرہ سحر عمران

;

گندم کی وہ بوریاں
جو ہمارے حصے میں آئیں

ان میں کہانیاں نہیں
مرے ہوئے کردار بھرے ہوئے تھے

ہم بہت مدت تک تلاشتے رہے
اپنا جلایا گیا بدن

مگر کوئی نقش مماثل نہیں تھا
ہمارے خال و خد سے

یا شاید ہمارا نقشہ پگھل چکا تھا
جو بدن خود بہ خود نہیں جلتے

بلکہ جھونک دئے جاتے ہیں
آگ کی بل کھائی ہوئی رسیوں میں

انہیں تمہاری الہامی کتاب
شہید لکھتی ہے یا مہلوک

ہو سکتا ہے ہمیں کئی سو سال پہلے تک
زندہ رکھا گیا ہو ریزہ ریزہ تہ میں

مگر اب تو ہمیں ماچس کی تیلیوں کی طرح
بند رکھا گیا ہے

مکانوں کی ڈبیوں میں
جہاں اپنے ہی لاوے میں کھولتی رہتی ہے

ہمارے ذہنوں کی حیا باختہ بغاوت
مگر ہم شہید کی درجاتی سیڑھیوں سے

گر کے اپاہج ہو چکے ہیں
اس لئے ہمیں سلاخوں کے سنہری جال میں

پر پھڑپھڑانے دو
کہیں ایسا نہ ہو

تم ہمیں سوختہ دیوارو کی متروک کہانیاں سناؤ
اور ہم ماچس کی تیلیوں کی طرح

بھڑک اٹھیں اور پھر۔۔۔۔۔۔۔۔
جل کے راکھ ہو جائیں

جلی ہوئی تیلیوں کی جگہ کہاں ہوتی ہے؟
یہ جلانے والے سے بہتر

کون جان سکتا ہے؟