EN हिंदी
جدید ترین آدمی نامہ | شیح شیری
jadid-tarin aadmi-nama

نظم

جدید ترین آدمی نامہ

سرفراز شاہد

;

راکٹ اڑا رہا ہے سو ہے وہ بھی آدمی
موٹر چلا رہا ہے سو ہے وہ بھی آدمی

بس میں جو جا رہا ہے سو ہے وہ بھی آدمی
پیڈل گھما رہا ہے سو ہے وہ بھی آدمی

پیدل جو آ رہا ہے سو ہے وہ بھی آدمی
پبلک سے جس نے ووٹ لیا وہ بھی آدمی

رشوت کا جس نے نوٹ لیا وہ بھی آدمی
''لنڈے'' کا جس نے کوٹ لیا وہ بھی آدمی

''چرغا'' اڑا رہا ہے سو ہے وہ بھی آدمی
جو دال کھا رہا ہے سو ہے وہ بھی آدمی

بزنس کوئی کرے تو کوئی نوکری کرے
کوئی بنے کلرک کوئی افسری کرے

جو کچھ نہ کر سکے وہ فقط لیڈری کرے
جلسہ سجا رہا ہے سو ہے وہ بھی آدمی

نعرے لگا رہا ہے سو ہے وہ بھی آدمی
تسخیر جو خلا کی کرے وہ بھی آدمی

اڑ جائے چاند سے بھی پرے وہ بھی آدمی
اور اس کا جو یقیں نہ کرے وہ بھی آدمی

باتیں بنا رہا ہے سو ہے وہ بھی آدمی
کچھ کر دکھا رہا ہے سو ہے وہ بھی آدمی

ٹی وی پہ آدمی ہمیں نغمے سنائے ہے
ڈسکو کرے ہے آدمی اور تھرتھرائے ہے

اور کوئی باتھ روم ہی میں گنگنائے ہے
جو گیت گا رہا ہے سو ہے وہ بھی آدمی

جو سر ہلا رہا ہے سو ہے وہ بھی آدمی
سگرٹ کا جو اڑائے دھواں وہ بھی آدمی

پیتا ہے ہیروئن جو یہاں وہ بھی آدمی
نسوار میں جو پائے اماں وہ بھی آدمی

بیڑا چبا رہا ہے سو ہے وہ بھی آدمی
جو پی پلا رہا ہے سو ہے وہ بھی آدمی