EN हिंदी
جب تمنائیں مسکراتی ہیں | شیح شیری
jab tamannaen muskuraati hain

نظم

جب تمنائیں مسکراتی ہیں

فرید عشرتی

;

جب تمنائیں مسکراتی ہیں
پھول بنتی ہیں اور مہکتی ہیں

کوئی چپکے سے میرے سینے میں
صبح کا نور گھول جاتا ہے

کھڑکیاں دل کی کھول جاتا ہے
صاف شفاف سے دریچوں میں

رقص کرتا ہے ماہتاب کوئی
دل کی گہرائیوں میں گرتے ہی

ڈوب جاتا ہے آفتاب کوئی
چاند آتا ہے چاندنی لے کر

جھک کے تارے سلام کرتے ہیں
دل کے زخموں کا چاند تارے بھی

کس قدر احترام کرتے ہیں
کونپلیں پیار اور محبت کی

پتیاں بن کے سرسراتی ہیں
مشعلیں شاہراہ ہستی پر

غم کے ہاتھوں میں جگمگاتی ہیں
مشعلیں پیار اور محبت کی

جگمگاتی ہیں جھلملاتی ہیں
خواب بنتا ہے اک حقیقت جب

دل میں امیدیں مسکراتی ہیں
کوئی چپکے سے میرے سینے میں

صبح کا نور گھول جاتا ہے
کھڑکیاں دل کی کھول جاتا ہے