EN हिंदी
جانے کیوں | شیح شیری
jaane kyun

نظم

جانے کیوں

اشوک لال

;

جب میں تم سے ملتا ہوں
بعد ایک مدت کے

تم کو اپنا کہنے میں
تم سے بات کرنے میں

جانے کیوں جھجھکتا ہوں
اور سوچتا ہوں میں

وقت کے تقاضوں سے
تم بدل بھی سکتی ہو

ہر دفعہ مگر تم میں
وہ ہی اپنا پن پایا

وہ ہی سادگی پائی
بے تکلفی پائی

یہ یقین ہو آیا
تم بدل نہیں سکتیں

پھر بھی ایسا ہوتا ہے
جب میں تم سے ملتا ہوں

بعد ایک مدت کے
تم کو اپنا کہنے میں

تم سے بات کرنے میں
جانے کیوں جھجھکتا ہوں