بولیں اماں محمد علیؔ کی
جان بیٹا خلافت پہ دے دو
ساتھ تیرے ہیں شوکتؔ علی بھی
جان بیٹا خلافت پہ دے دو
گر ذرا سست دیکھوں گی تم کو
دودھ ہرگز نہ بخشوں گی تم کو
میں دلاور نہ سمجھوں گی تم کو
جان بیٹا خلافت پہ دے دو
غیب سے میری امداد ہوگی
اب حکومت یہ برباد ہوگی
حشر تک اب نہ آباد ہوگی
جان بیٹا خلافت پہ دے دو
کھانسی آئے اگر تم کو جانی
مانگنا مت حکومت سے پانی
بوڑھی اماں کا کچھ غم نہ کرنا
کلمہ پڑھ پڑھ خلافت پہ مرنا
پورے اس امتحاں میں اترنا
جان بیٹا خلافت پہ دے دو
ہوتے میرے اگر سات بیٹے
کرتی سب کو خلافت پہ صدقے
ہیں یہی دین احمد کے رستے
جان بیٹا خلافت پہ دے دو
حشر میں حشر برپا کروں گی
پیش حق تم کو لے کے چلوں گی
اس حکومت پہ دعویٰ کروں گی
جان بیٹا خلافت پہ دے دو
چین ہم نے شفیقؔ اب نہ پایا
جان بیٹا خلافت پہ دے دو

نظم
جان بیٹا خلافت پہ دے دو
شفیق رامپوری