رنگ برنگے شیشوں والی کھڑکی بند پڑی ہے اب
وہ لڑکی جو اس میں کھڑی لوگوں کو خواب دکھاتی تھی
کالی کالی راتوں میں ہونٹوں کی شمع جلاتی تھی
تیز نگاہوں کی بجلی سے سب کے ہوش اڑاتی تھی
دست حنائی کے شعلے سے چق میں آگ لگاتی تھی
اب وہ دلوں سے کھیلنے والی لڑکی تو ہے بیاہی گئی
سنتے ہیں وہ لڑکی جاتے وقت بہت ہی روئی تھی
یوں لگتا تھا اس کی کوئی قیمتی سی شے کھوئی تھی
نظم
جادو کا کھیل
منیر نیازی