EN हिंदी
اتنی پی جاؤ | شیح شیری
itni pi jao

نظم

اتنی پی جاؤ

ندا فاضلی

;

اتنی پی جاؤ
کہ کمرے کی سیہ خاموشی

اس سے پہلے کہ کوئی بات کرے
تیز نوکیلے سوالات کرے

اتنی پی جاؤ کہ دیواروں کے بے رنگ نشان
اس سے پہلے کہ

کوئی روپ بھریں
ماں بہن بھائی کو تصویر کریں

ملک تقسیم کریں
اس سے پہلے کہ اٹھیں دیواریں

خون سے مانگ بھریں تلواریں
یوں گرو ٹوٹ کے بستر پہ اندھیرا ہو جائے

جب کھلے آنکھ سویرا ہو جائے
اتنی پی جاؤ!