EN हिंदी
عشق | شیح شیری
ishq

نظم

عشق

جینت پرمار

;

شام کے دھندلے سائے میں
املی کے اک پیڑ کے نیچے

میری پیشانی پہ لکھا تھا تم
اپنے سرخ لبوں کا نام

سارے بدن میں
ستار کے تاروں نے چھیڑا اک نغمہ

وہی نام اب
میرے لہو کی تنگ گلی میں گانے لگا ہے!