شام کے دھندلے سائے میں
املی کے اک پیڑ کے نیچے
میری پیشانی پہ لکھا تھا تم
اپنے سرخ لبوں کا نام
سارے بدن میں
ستار کے تاروں نے چھیڑا اک نغمہ
وہی نام اب
میرے لہو کی تنگ گلی میں گانے لگا ہے!
نظم
عشق
جینت پرمار
نظم
جینت پرمار
شام کے دھندلے سائے میں
املی کے اک پیڑ کے نیچے
میری پیشانی پہ لکھا تھا تم
اپنے سرخ لبوں کا نام
سارے بدن میں
ستار کے تاروں نے چھیڑا اک نغمہ
وہی نام اب
میرے لہو کی تنگ گلی میں گانے لگا ہے!