یہاں اب ایک تارہ
زرد تارہ بھی نہیں باقی
یہاں اب آسماں کے
چیتھڑوں کی پھڑپھڑاہٹ بھی نہیں باقی
یہاں پر سارے سورج
تارے سورج
تیرتے افلاک سے گر کر
کسی پاتال میں گم ہیں
یہاں اب سارے سیاروں کی گردش
رک گئی ہے
یہاں اب روشنی ہے
اور نہ آوازوں کی لرزش ہے
نہ جسموں میں ہی حرکت ہے
یہاں پر اب فقط
اک خامشی کی پھڑپھڑاہٹ ہے
نظم
اس عہد کی بے حس ساعتوں کے نام
تبسم کاشمیری