EN हिंदी
اس عہد کی بے حس ساعتوں کے نام | شیح شیری
is ahd ki be-his saaton ke nam

نظم

اس عہد کی بے حس ساعتوں کے نام

تبسم کاشمیری

;

یہاں اب ایک تارہ
زرد تارہ بھی نہیں باقی

یہاں اب آسماں کے
چیتھڑوں کی پھڑپھڑاہٹ بھی نہیں باقی

یہاں پر سارے سورج
تارے سورج

تیرتے افلاک سے گر کر
کسی پاتال میں گم ہیں

یہاں اب سارے سیاروں کی گردش
رک گئی ہے

یہاں اب روشنی ہے
اور نہ آوازوں کی لرزش ہے

نہ جسموں میں ہی حرکت ہے
یہاں پر اب فقط

اک خامشی کی پھڑپھڑاہٹ ہے