رات بھر بارش دریچے کے قریب
موتیے کی بیل سے لپٹی ہوئی
قطرہ قطرہ زہر برساتی رہی
میری آنکھوں کو ترے چہرے کی یاد آتی رہی
صبح کو تھا فرش پر پتوں کا ڈھیر
بے نمو مٹی کے چہرے کے نقاب
انتقام انتظار آفتاب
نظم
انتظار
سحر انصاری
نظم
سحر انصاری
رات بھر بارش دریچے کے قریب
موتیے کی بیل سے لپٹی ہوئی
قطرہ قطرہ زہر برساتی رہی
میری آنکھوں کو ترے چہرے کی یاد آتی رہی
صبح کو تھا فرش پر پتوں کا ڈھیر
بے نمو مٹی کے چہرے کے نقاب
انتقام انتظار آفتاب