EN हिंदी
انتظار | شیح شیری
intizar

نظم

انتظار

سعید قیس

;

اور تم نہیں آتے
چاند ڈوب جاتا ہے

عمر بیت جاتی ہے
انتظار کی بازی

رات جیت جاتی ہے
جبر کا کڑا لمحہ

آس کا بجھا تارا
شام ہجر کا دریا

مجھ میں ڈوب جاتا ہے
اور تم نہیں آتے