انقلابات ہونے والے ہیں
انتخابات ہونے والے ہیں
جیسے حالات تھے کبھی پہلے
ویسے حالات ہونے والے ہیں
بھائی بھائی میں باپ بیٹے میں
اختلافات ہونے والے ہیں
زیر دستوں کے زور دستوں سے
ایک دو ہات ہونے والے ہیں
بر سر عام راز کھلتے ہیں
انکشافات ہونے والے ہیں
جلسہ گاہوں میں ماہ پاروں میں
اتفاقات ہونے والے ہیں
پھر مچلتا ہے دل کہ سچ کہہ دیں
پھر حوالات ہونے والے ہیں
نظم
انتخابات
مرزا محمود سرحدی