EN हिंदी
انقلاب ہند | شیح شیری
inqalab-e-hind

نظم

انقلاب ہند

ظفر علی خاں

;

بارہا دیکھا ہے تو نے آسماں کا انقلاب
کھول آنکھ اور دیکھ اب ہندوستاں کا انقلاب

مغرب و مشرق نظر آنے لگے زیر و زبر
انقلاب ہند ہے سارے جہاں کا انقلاب

کر رہا ہے قصر آزادی کی بنیاد استوار
فطرت طفل و زن و پیر و جواں کا انقلاب

صبر والے چھا رہے ہیں جبر کی اقلیم پر
ہو گیا فرسودہ شمشیر و سناں کا انقلاب