بارہا دیکھا ہے تو نے آسماں کا انقلاب
کھول آنکھ اور دیکھ اب ہندوستاں کا انقلاب
مغرب و مشرق نظر آنے لگے زیر و زبر
انقلاب ہند ہے سارے جہاں کا انقلاب
کر رہا ہے قصر آزادی کی بنیاد استوار
فطرت طفل و زن و پیر و جواں کا انقلاب
صبر والے چھا رہے ہیں جبر کی اقلیم پر
ہو گیا فرسودہ شمشیر و سناں کا انقلاب
نظم
انقلاب ہند
ظفر علی خاں