کہا کس نے ستم کے دن کبھی دائم نہیں رہتے
خدا کو ماننے والا وہ شاعر جو مرے اندر نہاں ہے پوچھتا ہے
کہا کس نے کہ استبداد اک ضمنی حقیقت ہے
کہا کس نے تشدد بربریت کم بقا کچھ سانحے سے ہیں
ہمیشہ جو نہیں رہتے
فقط نیرنگ ہیں کچھ دن رہیں گے
اور پھر داد و ستد انصاف کی فرما روائی لوٹ آئے گی
مگر میں دیکھتا ہوں ہر طرف بس ایک منظر ہے
وسیع القلب انساں جو مرے اندر نہاں ہے پھر یہ کہتا ہے
عوام الناس سر کو نیوڑھائے منہ چھپائے
عاجز و مسکین بیٹھے ہیں
سبھی خواص اپنی بے مروت خود نمائی میں
انانیت سے ایسے دندناتے پھر رہے ہیں
جیسے مالک ہوں جہاں کے
ہوا کیا ہے
مرے مولا کہ ہم جو عاجز و مسکین ہیں
اپنی جبیں سائی میں یوں مصروف ہیں
اتنا بھی دل گردہ نہیں رکھتے
کہ ان فرعون زادوں سے یہ پوچھیں کون ہو تم
مگر یہ حوصلہ کب ہے کسی میں
لوگ تو رنجور بیٹھے ہیں
کہ جب قبریں بلائیں گی
تو سر پر خاک اوڑھیں گے

نظم
انی کُنُت مِنَ الظَّالمَین
ستیہ پال آنند