EN हिंदी
انہدام | شیح شیری
inhidam

نظم

انہدام

ناہید رانا

;

کچی دیوار
اور کچا مکان

کچی مٹی کا یہ عجب انسان
نذر ہوتا ہے بارشوں کی یہ

اس کو سیلاب کھا کے جاتا ہے
کچی دیوار

اور کچا مکان
کچی مٹی کا یہ عجب انسان

ایک دن تھک کے چور ہوتا ہے
ذات سے اپنی دور ہوتا ہے