EN हिंदी
انفصال | شیح شیری
infisal

نظم

انفصال

احمد ندیم قاسمی

;

دوستو
تم تو کندھوں سے اوپر نظر ہی نہیں آ رہے ہو

چلو
اپنے چہرے ندامت کی المایوں سے نکالو

انہیں جھاڑ کر گردنوں پر رکھو
تم ادھورے نہیں ہو تو پورے دکھائی تو دو