دوستو
تم تو کندھوں سے اوپر نظر ہی نہیں آ رہے ہو
چلو
اپنے چہرے ندامت کی المایوں سے نکالو
انہیں جھاڑ کر گردنوں پر رکھو
تم ادھورے نہیں ہو تو پورے دکھائی تو دو
نظم
انفصال
احمد ندیم قاسمی
نظم
احمد ندیم قاسمی
دوستو
تم تو کندھوں سے اوپر نظر ہی نہیں آ رہے ہو
چلو
اپنے چہرے ندامت کی المایوں سے نکالو
انہیں جھاڑ کر گردنوں پر رکھو
تم ادھورے نہیں ہو تو پورے دکھائی تو دو