EN हिंदी
انبساط ازلی | شیح شیری
imbisat-e-azli

نظم

انبساط ازلی

عنبر بہرائچی

;

اونچی نیچی دوب پر لہراتا ہوا کالا ناگ
جھیل کے بانہوں سے پھوٹتا ہوا جوالامکھی

رنگ برنگے پنچھی کو پنجوں میں دبائے ہوئے باز
چٹانوں کے پیچھے مردہ جانور کی صاف و شفاف ٹھٹھری پر

بھاگتے ہوئے سیاہ چوہوں کی قطار
چاندنی رات میں مچھلی پر جھپٹتا ہوا اودبلاؤ

پتنگے کو پکڑنے کے لیے لپکتی ہوئی چھپکلی
سرمئی شام کے ملگجے آکاش پر چڑھتی ہوئی آندھی

یہ سارے مناظر مہا نگر کے ایک کمرے میں
ویڈیو پر دیکھ رہا ہوں

اور
عہد حجر کے اپنے بزرگوں کے فطری خوف و تجسس سے بھرے ہوئے

انبساط کو اپنی رگوں سے
سرگوشیاں کرتے ہوئے پا رہا ہوں