اک بے انت وجود ہے اس کا
گہرے کالے مخمل ایسا
جس پر لاکھوں اربوں آنکھیں
نقش ہوئی ہیں
ان آنکھوں میں
میں اک ایسی آنکھ ہوں
جس نے
ایک ہی پل میں
سارا منظر
اور منظر کے پیچھے کا سب خالی منظر
دیکھ لیا ہے
تکنا اس نے سیکھ لیا ہے
پر وہ گہرا کالا مخمل
اس کو اس سے غرض نہیں ہے
کون سی آنکھ کو بینائی کا دان ملا ہے
کیا اس کا انجام ہوا ہے
نظم
اک بے انت وجود
وزیر آغا