EN हिंदी
ادراک | شیح شیری
idrak

نظم

ادراک

حامدی کاشمیری

;

اک کانٹا دل کو ڈستا تھا
موت سے پہلے ہی

اس نے ہوش میں آ کر
بچوں سے کیوں نظریں پھیریں

برسوں بعد
سپید لبادہ اوڑھے آئی

بولی میں نے جیتے جی پل پل
رشتوں کے کرب کو جھیلا ہے!

موت آزادی کی راحت ہے!
موت سے پہلے ہی

مرنے کا ادراک ہوا