EN हिंदी
ابن زیاد کا فرمان | شیح شیری
ibn-e-ziyaad ka farman

نظم

ابن زیاد کا فرمان

محمد انور خالد

;

تمہاری ہڈیاں مڑتی نہیں ہیں
رحم مادر سے نکلنے کے لیے بیتاب ہو

سوتے رہو یہ گھر گرہستی کا زمانہ ہے
مویشی اصطبل میں جائیں گے اور اونٹ خیمے میں

فرس ابن زیادہ کے لیے عضو زیادہ ہے
سواری واسطے مشکی ہرن زنجیر کرتے ہیں

زمین شور سے شوریدہ سر عفریت سے بونے
سمندر سے گلابی مچھلیاں

مٹی سے سورج مکھ کا جنگل
چار دیواری سے اٹھ کر دیکھتا ہے

آنگنوں میں ہل نہیں چلتے
ابو سفیان سے میں نے سنا تھا

ابو سفیان سے میں نے سنا تھا
آنگنوں کا حال خیموں کی خبر گھوڑوں کے جل جانے کا قصہ

جب بدک کر بھاگ اٹھے تھے مویشی اونٹ سورج مکھ سپہ زادے
ابو سفیان کے بیٹے

ابو سفیان سے میں نے سنا تھا
ابو سفیان سے میں نے سنا ہے

آنگنوں کی خیر لکھی ہے زیاد ابن زیادہ نے
نئی بیلیں چڑھائی ہیں پرانی کرسیوں پر

میز پر خرگوش پالا ہے
گھڑوں میں ناریل کی کاشت کی ہے

بیچ انگنائی میں لکھا ہے
تمہاری ہڈیاں مڑتی نہیں ہیں

رحم مادر سے نکلنے کے لیے بیتاب ہو
یہ گھر گرہستی کا زمانہ ہے

مویشی اصطبل میں جائیں گے اور اونٹ خیمے میں