مجھ سے مت پوچھ ''مرے حسن میں کیا رکھا ہے''
آنکھ سے پردۂ ظلمات اٹھا رکھا ہے
میری دنیا کہ مرے غم سے جہنم بر دوش
تو نے دنیا کو بھی فردوس بنا رکھا ہے
مجھ سے مت پوچھ ''ترے عشق میں کیا رکھا ہے''
سوز کو ساز کے پردے میں چھپا رکھا ہے
جگمگا اٹھتی ہے دنیائے تخیل جس سے
دل میں وہ شعلۂ جاں سوز دبا رکھا ہے
نظم
حسن و عشق
اسرار الحق مجاز