EN हिंदी
حدود کا دائرہ | شیح شیری
hudud ka daera

نظم

حدود کا دائرہ

راشد آذر

;

شجر حجر ہوں کہ انساں ہوں یا ستارے ہوں
سبھی حدود کے اک دائرے میں رہتے ہیں

یہ کائنات زمان و مکاں کی قید میں ہے
ہر ایک شے ہے عروج و زوال کی پابند

ہر ایک منزل آخر ہے منزل اول
جہاں سے اک نئی منزل کی جستجو میں سبھی

حقیقتوں کو تخیل کا رنگ دیتے ہیں
سفر میں رک نہیں سکتے قدم مسافر کے

زمیں بھی گھومتی ہے راستے بھی چلتے ہیں
ہر اک افق پہ زمیں آسماں سے ملتی ہے

گھڑی چلے نہ چلے وقت تو گزرتا ہے