EN हिंदी
ہولی | شیح شیری
holi

نظم

ہولی

ساغر نظامی

;

فصل بہار آئی ہے ہولی کے روپ میں
سولہ سنگھار لائی ہے ہولی کے روپ میں

راہیں پٹی ہوئی ہیں عبیر و گلال سے
حق کی سواری آئی ہے ہولی کے روپ میں

پچکاریاں لیے ہوئے دیوی نشاط کی
ہر گھر میں آج آئی ہے ہولی کے روپ میں

سیندور ہے اک ہات میں اک ہات میں گلال
تقدیر مسکرائی ہے ہولی کے روپ میں

وہ ہم سے مجتنب نہیں ہولی کے نام پر
ہم نے مراد پائی ہے ہولی کے روپ میں

ہولی نے ان کو اور بھی دیوانہ کر دیا
دیوانوں کی بن آئی ہے ہولی کے روپ میں

رنگوں کی لہر لہر میں پچکاریاں لیے
قوس قزح خود آئی ہے ہولی کے روپ میں

دیکھو جسے وہ غرق ہے رنگ و سرور میں
اک میں نہیں خدائی ہے ہولی کے روپ میں

ساغرؔ نوید دعوت آب و ہوا لیے
باد بہار آئی ہے ہولی کے روپ میں