اگر آج بھی بولی ٹھولی نہ ہوگی
تو ہولی ٹھکانے کی ہولی نہ ہوگی
بڑی گالیاں دے گا پھاگن کا موسم
اگر آج ٹھٹھا ٹھٹھولی نہ ہوگی
وہ کھولیں گے آوارہ موسم کے جھونکے
جو کھڑکی شرافت نے کھولی نہ ہوگی
ہے ہولی کا دن کم سے کم دوپہر تک
کسی کے ٹھکانے کی بولی نہ ہوگی
ابھی سے نہ چکر لگا مست بھونرے
کلی نے ابھی آنکھ کھولی نہ ہوگی
یہ بوٹی پری بن کے اڑنے لگے گی
ذرا گھولیے پھر سے گھولی نہ ہوگی
اسی جیب میں ہوگی فتنے کی پڑیا
ذرا پھر ٹٹولو ٹٹولی نہ ہوگی
نذیرؔ آج آئیں گے ملنے یقیناً
نہ آئے تو آج ان کی ہولی نہ ہوگی
نظم
ہولی جوانی کی بولی میں
نذیر بنارسی