EN हिंदी
ہولی جوانی کی بولی میں | شیح شیری
holi jawani ki boli mein

نظم

ہولی جوانی کی بولی میں

نذیر بنارسی

;

اگر آج بھی بولی ٹھولی نہ ہوگی
تو ہولی ٹھکانے کی ہولی نہ ہوگی

بڑی گالیاں دے گا پھاگن کا موسم
اگر آج ٹھٹھا ٹھٹھولی نہ ہوگی

وہ کھولیں گے آوارہ موسم کے جھونکے
جو کھڑکی شرافت نے کھولی نہ ہوگی

ہے ہولی کا دن کم سے کم دوپہر تک
کسی کے ٹھکانے کی بولی نہ ہوگی

ابھی سے نہ چکر لگا مست بھونرے
کلی نے ابھی آنکھ کھولی نہ ہوگی

یہ بوٹی پری بن کے اڑنے لگے گی
ذرا گھولیے پھر سے گھولی نہ ہوگی

اسی جیب میں ہوگی فتنے کی پڑیا
ذرا پھر ٹٹولو ٹٹولی نہ ہوگی

نذیرؔ آج آئیں گے ملنے یقیناً
نہ آئے تو آج ان کی ہولی نہ ہوگی