EN हिंदी
ہوگا یوں ہی | شیح شیری
hoga yun hi

نظم

ہوگا یوں ہی

ارشاد کامل

;

میں تمہیں ایک خط لکھوں گا
مگر اسے ڈاک میں نہیں ڈالوں گا

میں بناؤں گا اس کی ایک ناؤ
جس پہ سوار کر کے اپنی سوچ

ٹھیل دوں گا برسات کے پانی میں
تمہاری اور

تم بھی ایک خط لکھنا
جوابی

مگر اسے ڈاک میں مت ڈال دینا
ناؤ پہنچنے سے پہلے ہی

جب ڈوب جائے گی
تم تک نہیں پہنچ پائے گی

میری سوچ
تم جھجھلانا مجھ پر

اور غصے میں آ کر
پھاڑ دینا اس خط کو

جو تم نے ابھی نہیں لکھا