ہو رہا ہے ذکر پیہم آم کا
آ رہا ہے پھر سے موسم آم کا
نظم لکھ کر اس کے استقبال میں
کر رہا ہوں خیر مقدم آم کا
ان سے ہم رکھیں زیادہ ربط کیوں
شوق جو رکھتے ہیں کم کم آم کا
تب کہیں آتا ہے میرے دم میں دم
نام جب لیتا ہوں ہمدم آم کا
شوق سے پڑھتے ہیں اس کو خاص و عام
جب قصیدہ لکھتے ہیں ہم آم کا
کیا کہوں اسمار کی فہرست میں
نام ہے سب سے مقدم آم کا
اک فقط میں ہی نہیں شیدا اثرؔ
شیدا ہے عالم کا عالم آم کا
نظم
ہو رہا ہے ذکر پیہم آم کا
شاہین اقبال اثر