صاف ستھری زبان ہندی ہے
خوش بیانی کی جان ہندی ہے
ہندیوں کا نشان ہندی ہے
اوج میں آسمان ہندی ہے
روزمرہ جو بول چال کا ہے
حسن وہ شوخیٔ خیال کا ہے
اس کے پھولوں کی تیز ہے خوشبو
ہر طرف مشک ریز ہے خوشبو
واقعی عطر بیز ہے خوشبو
عشرت موج خیز ہے خوشبو
شکل کیسی حسین ہے اس کی
برج بھاشا زمین ہے اس کی
کیا ملنسار ہے مزاج اس کا
صلح جوئی ہے کام کاج اس کا
سارے سنسار میں ہے راج اس کا
سکہ بیٹھا ہوا ہے آج اس کا
مرہٹی کچھ ہے کچھ ہے پنجابی
ہے فصاحت میں نطق اعرابی
فارسی کی سگھڑ سہیلی ہے
اور ترکی کے ساتھ کھیلی ہے
جو پسند آئی چیز لے لی ہے
چیستاں ہے کہیں پہیلی ہے
لال قلعے میں بیگماتی تھی
ساتھ شہزادیوں کے جاتی تھی
دیس بھر کی یہ ایک ہے بانی
ہندنی ہے نہ یہ مسلمانی
بول سکتے ہیں اس کو ایرانی
سیکھ سکتے ہیں سب بہ آسانی
کچھ ملی ہیں جو ان سے سوغاتیں
لیڈیوں سے ہیں رات دن باتیں
کس قدر بول چال ہے سادہ
سورؔ تلسیؔ تھے اس کے دل دادہ
کیف زا ہے یہ صورت بادہ
پی رہا تھا کبیرؔ آزادہ
رسؔ بہاریؔ تھے گل فشاں اس میں
اب ہیں کیفیؔ سے خوش بیاں اس میں
نظم
ہندی ہندوستانی
چندر بھان کیفی دہلوی