EN हिंदी
ہند کی یہ شب مہتاب | شیح شیری
hind ki ye shab-e-mahtab

نظم

ہند کی یہ شب مہتاب

مسعود حسین خاں

;

آج بھی تیرے لئے سوزش غم کم تو نہیں
زخم دل پر ترے ہمدم کوئی مرہم تو نہیں

تو جو پھولوں کی طرح پھول کر اتراتا ہے
دیکھنا یار ترے جام میں شبنم تو نہیں

ہند کی یہ شب مہتاب بہت خوب سہی
قلب انجم کا مگر درد ابھی کم تو نہیں

چاندنی رات کے وعدے بھی وفا ہوتے ہیں
اے غم دل یہ سبب لائق ماتم تو نہیں

تشنہ کامی مجھے مجبور تو کرتی ہے مگر
تیرے ساغر سے جھجکتا ہوں کہیں ہم تو نہیں

تو نے آسودگیٔ شوق سے کھایا ہے فریب
قلب شاعر میں جو دھڑکن ہے وہ مدھم تو نہیں

آج مسعودؔ کی پلکوں پہ دئے ہیں روشن
ساتھیو ان کے ستاروں سے مگر کم تو نہیں