EN हिंदी
ہلال عید | شیح شیری
hilal-e-id

نظم

ہلال عید

نثار کبریٰ

;

کیوں اشارہ ہے افق پر آج کس کی دید ہے
الوداع ماہ رمضاں وہ ہلال عید ہے

مسجدوں میں سب جمع ہو جائیں گے خورد و کلاں
دور ہو دل کی کدورت یہ سوال عید ہے

مسلموں کے سر جھکیں ہیں سجدۂ اللہ میں
کیا اخوت کا سبق ہے کیا کمال عید ہے

آج غربا بھی امیروں کے گلے مل جائیں گے
کچھ نہیں تفریق ہوگی یہ وصال عید ہے

ہے مسلمانوں پر واجب صدقۂ عیدالفطر
پا کے روزی خوش ہیں غربا یہ نہال عید ہے

زیب دیتا ہے لباس نو نئے انداز میں
تن بدن بھی ہے معطر یہ جمال عید ہے

عید آئی اور کیا کیا یاد تازہ کر گئی
سونچ بچھڑوں کی ہے دل میں اور خیال عید ہے