آج پھر درد و غم کے دھاگے میں
ہم پرو کر ترے خیال کے پھول
ترک الفت کے دشت سے چن کر
آشنائی کے ماہ و سال کے پھول
تیری دہلیز پر سجا آئے
پھر تری یاد پر چڑھا آئے
باندھ کر آرزو کے پلے میں
ہجر کی راکھ اور وصال کے پھول

نظم
ہجر کی راکھ اور وصال کے پھول
فیض احمد فیض