EN हिंदी
ہوائیں ان پڑھ ہیں | شیح شیری
hawaen an-paDh hain

نظم

ہوائیں ان پڑھ ہیں

افتخار عارف

;

اب کے بار پھر
موج بہار نے

فرش سبز پر
ساعت مہر میں

ہار سنگھار سے
ہم دونوں کے نام لکھے ہیں

اور دعا مانگی ہے کہ ''اے راتوں کو جگنو دینے والے!
سوکھی ہوئی مٹی کو خوشبو دینے والے!

شکر گزار آنکھوں کو آنسو دینے والے!
ان دونوں کا ساتھ نہ چھوٹے''

اور سنا یہ ہے کہ ہوائیں
اب کے بار بھی تیز بہت ہیں

شہر وصال سے آنے والے موسم ہجر انگیز بہت ہیں