EN हिंदी
ہوا سرد ہے | شیح شیری
hawa sard hai

نظم

ہوا سرد ہے

محمد علوی

;

ہوا سرد ہے
راستے کا دیا زرد ہے

ہر طرف دھند ہے
گرد ہے

دور سے جو چلا آ رہا ہے
وہ سایہ ہے لیکن

نہ جانے وہ عورت ہے
یا مرد ہے

میں دریچے میں
تنہا کھڑا سوچتا ہوں

رات کے پاس میرے لیے کیا ہے
ان جانی خوشیاں ہیں یا

کل کا باسی پرانا
پھپھوندی لگا درد ہے

ہوا سرد ہے