EN हिंदी
ہوا سیراب کرتی ہے | شیح شیری
hawa sairab karti hai

نظم

ہوا سیراب کرتی ہے

حارث خلیق

;

زمینیں چاہئیں لمبا تعلق کاشت کرنے کو
کہیں رہنے کو بسنے کو

مگر میں تو
تمہاری زندگی کے گرم موسم میں

ہوا کا ایک جھونکا تھا
ہوا بہتی ہوئی آتی ہے

اپنے پانیوں میں
جسم و جاں کے حبس کو غرقاب کرتی ہے

ہوا پر گھر نہیں بنتے
ہوا سے سانس آتی ہے

ہوا سیراب کرتی ہے