ہر چند مری قوت گفتار ہے محبوس
خاموش مگر طبع خود آرا نہیں ہوتی
معمورۂ احساس میں ہے حشر سا برپا
انسان کی تذلیل گوارا نہیں ہوتی
نالاں ہوں میں بیداریٔ احساس کے ہاتھوں
دنیا مرے افکار کی دنیا نہیں ہوتی
بیگانہ صفت جادۂ منزل سے گزر جا
ہر چیز سزاوار نظارہ نہیں ہوتی
فطرت کی مشیت بھی بڑی چیز ہے لیکن
فطرت کبھی بے بس کا سہارا نہیں ہوتی
نظم
ہر چند مری قوت گفتار ہے محبوس
ساحر لدھیانوی