شہر دل کے خاموش گلی کوچوں میں
دکھوں کے قافلے آ کر ٹھہرے ہیں
حد نظر اداسی کی دھوپ پھیلی ہے
وفا کے ٹھکرائے
ستم پرور چہروں کی بھیڑ میں
محبت کی در بدری کا فیصلہ ہوا ہے
نفرتوں میں ڈوبے کچھ چہرے مل کے
ایک خوش رنگ منظر کو
ویرانیوں کے دشت میں دفن کرتے ہیں
سفید پرندوں کی آنکھوں میں
اشکوں کا سمندر انڈیل کر
انہیں تنہائیوں کے زنداں میں قید کرتے ہیں
اور ستم گزیدہ لمحوں کی بقا کی خاطر
ستم گری کے نئے سلسلوں کا عہد کرتے ہیں
نظم
حنوط چہرے
منیر احمد فردوس