ایک خواب سے جب تم دوسرے خواب میں قدم رکھو
تو یہ خیال رہے
ایک زمین تمہارے اندر بھی اپنے لیے زمین بنا چکی ہے
جس پر ہزاروں
ننھی ننھی دعاؤں کی بالیاں پھوٹیں گی
تم ان دعاؤں کی زبان سمجھنا
ان لفظوں کو سننا
جنہیں تم نے
سفر کے گزشتہ مرحلے میں ادھر ادھر گھما دیا تھا
یہ دنیا
محض ایک فاصلے کا نام ہے
اور
تمہارے پانو بہت چھوٹے ہیں
ذرا مڑ کر دیکھو
تم اپنے خدا کو کہاں چھوڑ آئی ہو
تمہاری نمازوں کا نور کہاں رہ گیا ہے
دیکھو
ہمارے مابین
ایک دلدل ہے
اور اس دلدل میں
ایک چاند پھنسا ہوا ہے
جو تمہارے قدم ناپ رہا ہے
نظم
ہمارے مابین
عتیق اللہ