سگریٹ کے رقص کرتے دھوئیں سے مل کر،
عجیب ماحول کر دیا ہے
اور اس پہ اب یہ گھڑی کی ٹک ٹک نے،
دل اداسی سے بھر دیا ہے
کسی زمانے میں ہم نے،
ناصرؔ، فرازؔ، محسنؔ، جمالؔ، ثروتؔ کے شعر اپنی چہکتی دیوار پر لکھے تھے
اب اس میں سیلن کیوں آ گئی ہے۔۔۔۔؟
ہمارا بستر کہ جس میں کوئی شکن نہیں ہے، اسی پہ کب سے،
(وہ دائیں جانب، میں بائیں جانب۔۔۔۔)
نہ جانے کب سے دراز ہیں ہم۔۔۔۔!!!
میں اس سے شاید خفا نہیں ہوں،
اسے بھی کوئی گلہ نہیں ہے
مگر ہماری خمیدہ پشتیں جو پچھلی کتنی ہی ساعتوں سے
بس ایک دوجے کو تک رہی ہیں۔۔۔۔
وہ تھک گئی ہے
نظم
ہمارے کمرے میں پتیوں کی مہک نے
فریحہ نقوی