شیر ہیں چلتے ہیں دراتے ہوئے
بادلوں کی طرح منڈلاتے ہوئے
زندگی کی راگنی گاتے ہوئے
آج جھنڈا ہے ہمارے ہاتھ میں
ہم وہ ہیں جو بے رخی کرتے نہیں
ہم وہ ہیں جو موت سے ڈرتے نہیں
ہم وہ ہیں جو مر کے بھی مرتے نہیں
آج جھنڈا ہے ہمارے ہاتھ میں
چین سے محلوں میں ہم رہتے نہیں
عیش کی گنگا میں ہم بہتے نہیں
بھید دشمن سے کبھی کہتے نہیں
آج جھنڈا ہے ہمارے ہاتھ میں
جانتے ہیں ایک لشکر آئے گا
توپ دکھلا کر ہمیں دھمکائے گا
پر یہ جھنڈا بھی یوں ہی لہرائے گا
آج جھنڈا ہے ہمارے ہاتھ میں
کب بھلا دھمکی سے گھبراتے ہیں ہم
دل میں جو ہوتا ہے کہہ جاتے ہیں ہم
آسماں ہلتا ہے جب گاتے ہیں ہم
آج جھنڈا ہے ہمارے ہاتھ میں
لاکھ لشکر آئیں کب ہلتے ہیں ہم
آندھیوں میں جنگ کی کھلتے ہیں ہم
موت سے ہنس کر گلے ملتے ہیں ہم
آج جھنڈا ہے ہمارے ہاتھ میں
نظم
ہمارا جھنڈا
اسرار الحق مجاز