EN हिंदी
ہمارا ڈر کھلے | شیح شیری
hamara Dar khule

نظم

ہمارا ڈر کھلے

محمود ثنا

;

جہان آرزو میں
بے یقینی کے سبھی موسم

ہمارے راستوں کو دھول کرتے ہیں
کوئی اک آیت رد بلا

جو خوف سے بھنچے ہوئے جبڑوں
تنے اعصاب کو آسودگی بخشے

کوئی تو اسم اعظم ہو
کہ شہر ذات کا یہ در کھلے

ہمارا ڈر کھلے