EN हिंदी
ہم ذات سے ہم کلامی اور فراق | شیح شیری
hum zat se hum kalami aur firaq

نظم

ہم ذات سے ہم کلامی اور فراق

سعید احمد

;

سچے خواب اور جھوٹی آنکھیں
اندھے رستوں کی ہم راہی

انجان تحیر کا پانی
اور استفہامی لہجوں کی

دو دھاری تلواریں
تیری قرب سرائے سے

یہ زاد سفر ساتھ لیا ہے
رخصت کے رخساروں پر

آنسو بن کر گرتے
لمحے کے ہاتھوں میں

اپنے ہونے کا آئینہ دے
میں اس کانچ بدن سے

بے نام اندیشوں کا
زنگار کھرچ ڈالوں

اور اجلے پانی میں دیکھ سکوں
ہجر نگر کے تپتے سورج کے نیچے

عمر سفر کا صحرا کتنے کوس پڑا ہے