EN हिंदी
ہم زاد | شیح شیری
ham-zad

نظم

ہم زاد

محمد علی اثر

;

دوستوں کی رفاقتیں بھی درست
بھول جانے کا غم سوا لیکن

یاد رکھیں تو وسوسے ہیں بہت
آنکھ چہرہ نظر کہاں سے لائیں

اپنے ہی گھر چلیں
ملیں سب سے

ہم میں اک دوسرا ہی بستا ہے
سچ ہے وہ ہم سبھوں سے اچھا ہے