EN हिंदी
ہم گنہ گار عورتیں | شیح شیری
hum gunahgar aurten

نظم

ہم گنہ گار عورتیں

کشور ناہید

;

یہ ہم گنہ گار عورتیں ہیں
جو اہل جبہ کی تمکنت سے نہ رعب کھائیں

نہ جان بیچیں
نہ سر جھکائیں

نہ ہاتھ جوڑیں
یہ ہم گنہ گار عورتیں ہیں

کہ جن کے جسموں کی فصل بیچیں جو لوگ
وہ سرفراز ٹھہریں

نیابت امتیاز ٹھہریں
وہ داور اہل ساز ٹھہریں

یہ ہم گنہ گار عورتیں ہیں
کہ سچ کا پرچم اٹھا کے نکلیں

تو جھوٹ سے شاہراہیں اٹی ملے ہیں
ہر ایک دہلیز پہ سزاؤں کی داستانیں رکھی ملے ہیں

جو بول سکتی تھیں وہ زبانیں کٹی ملے ہیں
یہ ہم گنہ گار عورتیں ہیں

کہ اب تعاقب میں رات بھی آئے
تو یہ آنکھیں نہیں بجھیں گی

کہ اب جو دیوار گر چکی ہے
اسے اٹھانے کی ضد نہ کرنا!

یہ ہم گنہ گار عورتیں ہیں
جو اہل جبہ کی تمکنت سے نہ رعب کھائیں

نہ جان بیچیں
نہ سر جھکائیں نہ ہاتھ جوڑیں!