ہم بہت تھوڑے لوگ ہیں
وہ بہت زیادہ
ہم لا پرواہ ہیں خود اپنی ذات سے
ہمیں ایک دوسرے کے مفادات کی کیا فکر
وہ آپس میں شیر و شکر ہیں
اور ہمیں کمزور رکھنے کے لئے
ساز باز کرتے رہتے ہیں
ان کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے
جوں جوں ہمارے لوگ
ہمیں چھوڑ کر
ان کے پاس جا رہے ہیں
ہم کسی کو نہیں روکتے
بلکہ کوئی ایک قدم بھی آگے بڑھائے
تو فرض کر لیتے ہیں
کہ وہ ان کی جانب بڑھ رہا ہے
وہ منتظر دیکھتے رہتے ہیں
کب کوئی ہمارے دائرے سے تھوڑا سا باہر نکلے
اور وہ اسے رجھا کر اپنے ساتھ ملا لیں
ان کے پاس گئے لوگوں میں
ہو سکتا ہے اب کوئی افسوس کرتا ہو
اور واپس آنا چاہے
مگر ہم اس کی پرواہ بہت کم کرتے ہیں
اور یہ ممکن بھی نہیں ہے
کیونکہ
ان کے ساتھ وقت ضائع کرنے والوں کے پاس
ہمارے لیے وقت بچ نہیں سکتا
وہ انتظار میں ہیں
بس ہم میں سے ایک آخری بچ جائے
تو وہ اسے پتھر مار کر ہلاک کر ڈالیں
ہم ایک دوسرے کو دیکھ رہے ہیں
اور ڈر رہے ہیں
کیا ہم دونوں میں سے کوئی
دوسرے کو پتھر مارے گا!
نظم
ہم دونوں میں سے ایک
تنویر انجم