EN हिंदी
ہلکی اور بھاری چیزیں | شیح شیری
halki aur bhaari chizen

نظم

ہلکی اور بھاری چیزیں

ذیشان ساحل

;

ایک گولی
بہت ہلکی ہوتی ہے

گلی کے کونے پر کھڑے لڑکے کی
بندوق سے نکلنے کے بعد

دور فلیٹوں میں
کھڑکی سے نکلے بازو تک پہنچتے وقت

وہ اپنا سارا وزن
اپنی ساری طاقت کھو دیتی ہے

اور بازو میں سوراخ کرنے کے بعد
آگے نہیں بڑھ پاتی

وہیں رہ جاتی ہے گولی کے بازو میں رہ جانے سے
آدمی کو بہت تکلیف ہوتی ہے

اگر اس گولی کے ساتھ
دو تین گولیاں اور بھی ہوتیں

تو شاید آدمی کو اور زیادہ تکلیف ہو رہی ہوتی
وہ یہ بات نہیں سوچتا

اور کراہنے لگتا ہے
زیادہ گولیوں سے اس کی موت بھی واقع ہو سکتی تھی

وہ یہ بات بھی نہیں سوچتا
اور رونے لگتا ہے

گولیوں سے بھی کم وزن رکھنے والے آنسو
بستر کی چادر اور پروں سے بھرے تکیے میں

جذب ہو جاتے ہیں
بازو میں اٹکی ہوئی گولی کے خیال سے

وہ یہ بھی نہیں سوچتا
کہ اگر اس کے بعد ہلکے آنسو تکیے یا چادر پر گرنے کے بجائے

بھاری بندوق پر گرتے رہتے
تو ایک نہ ایک دن

اسے زنگ لگ جاتا
یا پھر اس کی طرف گولی بھیجنے والے

لڑکے کا سخت دل
اس کے آنسو دیکھ کر

موم ہو جاتا
بھاری چیزوں کی جگہ

ہلکی چیزیں لے لیتیں
ہلکی چیزوں کی جگہ

کچھ اور نہ آ پاتا