EN हिंदी
حد | شیح شیری
had

نظم

حد

ذیشان ساحل

;

تمہیں شاید خیال آئے گا میرا ایک دن لیکن
میں اس دن روشنی کی حد سے باہر جا چکا ہوں گا

محبت اور خوشی کی حد سے باہر جا چکا ہوں گا
جو ہے اس زندگی کی حد سے باہر جا چکا ہوں گا

جو ہے اس زندگی کی حد سے باہر جا نہیں سکتا
محبت اور خوشی کی حد سے باہر جا نہیں سکتا

کبھی اس روشنی کی حد سے باہر جا نہیں سکتا
اچانک ایک دن تم کو خیال آئے گا پھر میرا

میں اب شاید تمہاری حد سے باہر جا نہیں سکتا