EN हिंदी
حبیب جالبؔ | شیح شیری
habib-jalib

نظم

حبیب جالبؔ

حسن عابدی

;

وہ ایک لمحہ جو سچ بولنے سے ڈرتا ہے
جو ظلم سہتا ہے جبر اختیار کرتا ہے

وہ لمحہ موت کی وادی میں جا اترتا ہے
مگر جو بار صداقت اٹھا کے زندہ ہے

ستم گروں کے ستم آزما کے زندہ ہے
وہ لمحہ اپنے لہو میں نہا کے زندہ ہے

وہ ایک لمحہ کہ تاریخ جس سے روشن ہے
متاع خاک اسی کے لہو کا خرمن ہے

دوام فصل بہاراں ثبات گلشن ہے
وہ ایک لمحہ ہزاروں برس پہ غالب ہے

جو آدمی کے لیے عظمتوں کا طالب ہے
وہ ایک لمحہ نہیں ہے حبیب‌ جالبؔ ہے