رات ہی رات میں
راستے شہر سے جنگلوں کو مڑے
نیند گم ہو گئی
خوب صورت حسیں خوب رو لڑکیاں
عورتیں بن گئیں
بہتے پانی میں ان کو بہایا گیا
خواب زادے ہوئے داستانوں میں گم
رات ہی رات میں
اژدھے نوجوانوں کا دل کھا گئے
نیٹی جیٹی پہ سب لاپتہ ہو گئے
آن کی آن میں
شہر کیسے مٹا
خواب کیسے جلا
نظم
حادثہ
فہیم شناس کاظمی