EN हिंदी
حادثہ | شیح شیری
hadsa

نظم

حادثہ

فہیم شناس کاظمی

;

رات ہی رات میں
راستے شہر سے جنگلوں کو مڑے

نیند گم ہو گئی
خوب صورت حسیں خوب رو لڑکیاں

عورتیں بن گئیں
بہتے پانی میں ان کو بہایا گیا

خواب زادے ہوئے داستانوں میں گم
رات ہی رات میں

اژدھے نوجوانوں کا دل کھا گئے
نیٹی جیٹی پہ سب لاپتہ ہو گئے

آن کی آن میں
شہر کیسے مٹا

خواب کیسے جلا